Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔

عشق مجازی کا بھیانک انجام (سید اختر علی شاہ، روہڑی)

ماہنامہ عبقری - جنوری 2009ء

یہ 2002ءکا واقعہ ہے میں ریلوے ہسپتال روہڑی میں بطور ڈسپنسر ملازمت کرتا تھا۔ ملازمت کا 28واں سال تھا۔ فارغ وقت میں کالج کے لڑکے اور لڑکیوں کو ٹیوشن پڑھایا کرتا تھا۔ میرے پاس محلے کا ایک لڑکا پڑھنے کیلئے آتا تھا۔ جس کا نام فیضان انور تھا۔ دُبلا پتلا سانولے رنگ کا لڑکا تھا اور میٹرک کا طالب علم تھا۔ اس کے چہرے پر ایک خاص کشش تھی۔ میں نے محسوس کیا کہ میں اس کی محبت میں گرفتار ہو گیا ہوں۔ بہت پریشان ہوا۔ آخر کار ایک روز دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر اس سے اظہار کر دیا اور یہ بھی بتا دیا کہ اس میں کوئی منفی جذبہ نہیں ہے بلکہ میں چاہتا ہوں کہ ہم زیادہ سے زیادہ وقت اکٹھا گزاریں اوراچھی اچھی باتیں کریں۔ میں اسے ایک بلند مقام پر دیکھنا چاہتا تھا۔ اس نے میری محبت کو قبول کر لیا اور ہم دونوں کا زیادہ تر وقت ایک ساتھ گزرنے لگا۔ اس وقت اس کی عمر 15سال اور میری 48سال تھی۔ لوگوں کو ہماری دوستی ایک آنکھ نہ بھائی اور ہم دونوں کے گھر والوں کو بھڑکانا شروع کر دیا۔ جس کے نتیجے میں ہم دونوں کے اہل خانہ ہماری دوستی کے خلاف ہو گئے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کے بغیر نہیں رہ سکتے تھے چنانچہ چوری چھپے ملتے رہے۔ ہم دونوں کے حالات تقریباً ایک جیسے تھے۔ اسے گھر میں کسی کا پیار نہ ملا تھا۔ والدہ فوت ہو چکی تھی اور میرا معاملہ بھی ایسا ہی تھا۔ میں شادی شدہ اور دو لڑکے اور دولڑکیوں کاباپ تھا۔ اس کا میٹرک میں ڈی گریڈ آیا تو اس کے والد نے اسے کالج میں داخلہ دلانے سے انکار کر دیا۔ میں نے اسے ایک پرائیویٹ کالج میں داخلہ لے دیا اور اس کے سارے اخراجات کا ذمہ لے لیا۔ اسے پڑھنے کا خاص شوق نہیں تھا وہ زیادہ تر دوستوں کے ساتھ رہتا تھا جن کی صحبت اچھی نہیںتھی۔ میں نے بہت منع کیا مگر وہ نہ مانا۔ پرائیویٹ کالج کے اخراجات کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے اس کی خاطر ملازمت چھوڑنے کا فیصلہ کیا جس کی میرے گھر والوں نے بھرپور مخالفت کی مگر میں نے پرواہ نہ کی اور ریٹائرمنٹ لے کر میڈیکل سٹور کھول لیا۔ اسے اپنے ساتھ کاروبار میں شامل کرلیا۔ تقریباً 6ماہ بعد کافی خسارے کے بعد اسٹور بند کرنا پڑا۔ کچھ عرصے بعد ہم نے فیصلہ کیا کہ کراچی چلے جائیں چنانچہ وہ میری خاطر کراچی چلا گیا جہاں ہم دونوں نے مختلف ملازمتیں کیں اور چھ ماہ ساتھ رہے۔ ایک روز اس کے چچا نے اسے دیکھ لیا اور اسے پکڑ کر لے گیا۔ اس کے بعد میں بھی واپس روہڑی آگیا اور وہ بھی۔ اس واقعہ کے بعد اس کے روئیے میں بڑی تبدیلی آگئی۔ وہ مجھ سے بات کرتے ہوئے کتراتا تھا۔ میں اس کے بغیر ایک پل بھی نہیں رہ سکتا تھا۔ وہ اپنے دوستوںمیں مگن اور میں اس کی یاد میں۔ آخر کار میںنے اس سے ملاقات کی تو میری آنکھوں میں آنسو آگئے اور میں اتنا رویا کہ بس .... اس پر کوئی اثر نہ ہوا۔ تین روز تک میری یہی کیفیت رہی، آنسو تھے کہ تھمنے کا نام نہیں لیتے تھے۔ میں نے تنگ آکر اسے بددعا دی فیضان خدا کرے تم بھی کسی کی محبت میں گرفتار ہو جاﺅ اور جیسا سلوک تم نے مجھ سے کیا ہے وہ بھی تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کرے۔ خدا کرے تمہیںبھی سکون نہ ملے۔ کہتے ہیںکہ دل سے نکلی ہوئی دعا تو عرش بھی ہلا دیتی ہے اس کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوا اور وہ ایک لڑکی کی محبت میںگرفتار ہو گیا۔ اس لڑکی نے کوئی توجہ نہ دی اس نے نشے کا سہارا لیا۔ آجکل اس کی حالت ناقابل بیاں ہے۔ ہر وقت سوچتا رہتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ میں نے اسے بدعا دی تھی مگر میں بہت مجبور تھا۔ جتنی شدت کے ساتھ میں نے اسے چاہا اگر اتنی محبت خدا سے کرتا تو وہ مجھے ولی بنا دیتا۔ اس نے مجھے اورمیرے گھرکو تباہ کیا۔ میں بیروزگار پھر رہا ہوں۔ میرے بچے میری عزت نہیں کرتے۔ مقروض ہو چکا ہوں مگر سوچتا ہوں کہ کاش اسے بددعا نہ دیتا یا پھر اپنے جذبے پر قابو رکھتا اور اس سے محبت نہ کرتا۔ پڑھنے والوں سے التماس ہے کہ ہم دونوں کیلئے سکون قلب کی دعاکریں۔ قارئین! یہ عبرت انگیز کہانی پڑھ کر کیا آپ کے اندر کچھ احساس ہوا کہ محبت کے لائق کون ہے: کسی خاکی پر مت کر خاک اپنی زندگی کو جوانی کر فدا اس پہ کہ جس نے دی جوانی کو
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 632 reviews.